Thursday, 19 September 2019

سری لنکا کا دورہ پاکستان پر سوالیہ نشان

سری لنکا کا دورہ پاکستان پر سوالیہ نشان
 سری لنکن حکومت نے خاموشی اختیارکر لی

دورئہ پاکستان کی اجازت کے حوالے سے سری لنکن حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کرلی ہے۔ جب کہ ٹیم اپنی مکمل تیاری کے ساتھ انتظار کی سولی پر لٹکی ہوئی نظرآرہی ہے حکومت کی جانب سے ٹیم کو تاحال کلیئرنس کا انتظار ہے۔سری لنکن ٹیم کو ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 سیریز کیلیے 24 ستمبر کو پاکستان کیلیے اڑان بھرنی ہے، مگراب تک انھیں اپنی حکومت کی جانب سے کلیئرنس نہیں مل سکی۔گزشتہ ہفتے وزیراعظم ہاو ¿س کی جانب سے اس وقت کرکٹ بورڈ کو پاکستان میں سیکورٹی صورتحال کے دوبارہ جائزے کی ہدایت دی گئی جب اس نے اسکواڈز کا اعلان کیا تھا،ایس ایل سی نے وزارت دفاع سے دہشت گرد حملے کے خطرے پرپاکستان میں دوبارہ سیکورٹی جائزے کیلیے رہنمائی اور کلیئرنس کی درخواست کردی تھی، مگر ابھی تک حکومت سے کوئی بھی جواب موصول نہیں ہوا۔ایک سینئر آفیشل کا کہنا ہے کہ اس ٹور کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل ہم نے وزارت دفاع سے اس بارے میں رہنمائی مانگی، سیکریٹری دفاع کو باقاعدہ خط لکھا گیا ہے جس کے جواب کا انتظار ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ہم انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلیے پاکستان کرکٹ بورڈ کی مدد کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انھوں نے بھی ہمیشہ ہمارا ساتھ دیاہے، بورڈ صدر شمی سلوا کی بھی اگلے چند روز میں لاہور روانگی متوقع ہے جہاں وہ اس دورے سے متعلق پی سی بی آفیشلز سے مزید گفت و شنید کرینگے، البتہ ان سب چیزوں کا دارومدار وزارت دفاع کے جواب پر ہے۔شمی سلوا نے کہاکہ پاکستان نے جو سیکورٹی انتظامات کیے ہم ان سے مطمئن ہیں اور ہمیں نئے خطرے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، اسی لیے حکومت سے رہنمائی مانگی، جیسے ہی ہمیں حکومت کی سے کلیئرنس ملے گی ٹور کے بارے میں حتمی فیصلہ کریں گے۔ 
دوسری جانب دورے سے انکار کرنے والے کھلاڑیوں کے حوالے سے رائے عامہ تبدیل ہورہی ہے۔کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان نام نہاد اسٹارز نے موقع دیکھتے ہوئے بورڈ کے خلاف بغاوت کی۔اپنی آنکھوں سے کولمبو میں دہشت گردی کی ہولناکی دیکھنے والے ڈاسن شناکا پاکستان جانے کو تیار ہیں۔یاد رہے کہ اپریل میں ایسٹر کے موقع پر شناکا کو بھی چرچ جانا تھا مگر رات کو دیر سے دوسرے شہر سے آنے کی وجہ سے وہ نہیں گئے مگر حملے کی خبر ملتے ہی وہ چرچ بھاگے تھے جہاں پر ان کی والدہ اور دادی موجود تھیں ، انھوں نے اپنی آنکھوں سے تباہی دیکھی تھی، ان کی والدہ محفوظ رہیں جبکہ دادی کو سر پر چوٹیں آئی تھیں، شناکا کو دورہ پاکستان کیلیے ٹوئنٹی 20 ٹیم کا کپتان بنایا گیا ہے۔
اس حوالے سے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیکورٹی کا کوئی ایشو نہیں اور سری لنکا ٹیم کو کہوں گا وہ یہاں آکر کھیلے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشل کرکٹ کی واپسی کیلیے بہت کوششیں کی ہیں، آئی سی سی اور دیگر ممالک کے بورڈز کو پاکستان کو سپورٹ کرنا چاہیے، ہم نے دوسرے ممالک کو سپورٹ کیا دوسرے ممالک بھی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے لیے کردار ادا کریں۔قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ نہیں معلوم سری لنکا ٹیم کے پاکستان نہ آنے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے مگر سری لنکا میں دہشت گردی کا بڑا واقعہ ہوا اس کے باوجود ہماری انڈر 19 ٹیم وہاں گئی اور اچھے کی امید ہی رکھنی چاہے‘ امید ہے سری لنکا ٹیم کے ساتھ شیڈول کے مطابق ہو۔ چیئرمین پی سی بی احسان مانی اس حوالے سے کہتے ہیں سیریز پاکستان میں ہوگی اور ہم اس سیریز کے لیے پرامید ہیں۔ پاکستان میں حالات کافی بہترہیں ۔ 
سابق اسٹار رمیز راجہ نے کہاکہ سیکورٹی خطرات تو سری لنکا یہاں تک نیوزی لینڈ میں بھی کم نہیں،حیرت اس بات پر ہے کہ قبل ازیں ورلڈ الیون اور قومی ٹیم کے ساتھ پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے فول پروف سیکورٹی انتظامات کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے تھشارا پریرا نے بھی انکار کردیا، میں انفرادی طور پر ان کھلاڑیوں کا مسئلہ تو سمجھ سکتا ہوں جو 2009میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے اسکواڈ کا حصہ تھے شاید وہ اس تجربے سے خوفزدہ ہوں۔انھوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ دورئہ پاکستان کے حوالے سے تحفظات دور کرنے میں ایس ایل سی اور کھلاڑیوں میں رابطے کا فقدان رہا، بورڈ نے سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد ٹور کا اعلان کردیا لیکن اسے اندازہ نہیں تھا کہ کھلاڑی اسے مشکل میں ڈال دیں گے،ان کو کرکٹرز کا مسئلہ پہلے دیکھنے کے بعد دورے کا فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔رمیز راجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مشکل وقت میں سری لنکا کا ساتھ دیا، ورلڈکپ 1996اور کولمبو میں بم دھماکوں کے بعد بھی پی سی بی نے اپنی انڈر19ٹیم بھجوائی، ایشیائی ملکوں کی کرکٹ برادری کو ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا رویہ اپنانا ہوگا۔جاوید میانداد نے کہا کہ سری لنکن بورڈ قومی ذمہ داریوں پر لیگز کو ترجیح دینے والے پلیئرز کا نوٹس لے، کسی بھی کھلاڑی کیلیے ملک کی نمائندگی پہلی ترجیح ہونا چاہیے، بہرحال جو بھی کرکٹرز آرہے ہیں اس سے قطع نظر پاکستان کو بہترین کرکٹ کھیلنا چاہیے۔شعیب اخترنے کہاکہ پی سی بی نے کولمبو دھماکوں کے بعد انڈر19ٹیم بھجوانے سمیت ہمیشہ سری لنکن کرکٹ کو سپورٹ کیا، دورے سے انکار کرنے والے کرکٹرز نے مایوس کیا ہے۔

No comments:

Post a Comment