Thursday, 19 September 2019

6ستمبر یوم دفاع اورکشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن

” اے مرد مجاہد جاگ ذرا اب وقت شہادت ہے آیا“
 6ستمبر یوم دفاع اورکشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن 
اس مٹی میں شہیدوں کا لہو شامل ہے ‘جب بھی وطن کو ضرورت پڑی اس کے بیٹوں نے لبیک کہا
قیام پاکستان سے لے کر بقاءپاکستان کا سفر ہمارے شہدا کی قربانیوں سے سجا ہوا ہے،آرمی چیف 
مائی ٹائم رپورٹ
کراچی سمیت ملک بھرمیں 6 ستمبر کویوم دفاع پاکستان کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پرمنایا گیا جب کہ مرکزی تقریب جی ایچ کیو میں ہوئی۔وزیر اعظم عمران خان نے یوم دفاع پر ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منانے کی ہدایت کی، جس پر سرکاری اداروں اور صوبائی دارالحکومتوں میں یوم دفاع اور کشمیر کی مختلف تقریبات منعقد ہوئیں۔مزار قائد اور مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی۔ مزار قائد پر فضائیہ کے کیڈٹس جبکہ مزار اقبال پر پاکستان رینجرز پنجاب کے دستے نے سلامی دی اور گارڈز کی ذمہ داری سنبھالی۔ میانی صاحب قبرستان میں میجر شبیر شریف شہید کی قبر پر پھول چڑھائے گئے اورفاتحہ خوانی ہوئی، پاک فوج کے جوانوں نے سلامی دی۔یوم دفاع پاکستان کی مرکزی تقریب جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہوئی جس میں شہدا کو سلام پیش کیا گیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یادگار شہدا پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور حاضرین سے خطاب کیا۔ تقریب میں 1965ءکی جنگ کی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔
برکی علاقہ میں میجر عزیز بھٹی شہید، باٹا پور اور مناواں میں 1965ءکی جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فوج کے شہدا کی یادگاروں پر حکومتی، فوجی شخصیات اور عام شہریوں کی طرف سے پھول چڑھائے گئے اور فاتحہ خوانی کی گئی۔پاکستان ایئر فورس کے زیر اہتمام ائیر بیس لاہور میں پاک فضائیہ کے زیر استعمال جنگی طیاروں اور دیگر سازو سامان کی نمائش ہوئی جبکہ ایئر فورس کے جدید طیاروں نے فلائی مارچ کیا۔ وفاقی وزرا، مختلف حکومتی اور سیاسی شخصیات شہداءکے گھر گئیں اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
جی ایچ کیو مےں ہونے والی یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ کشمیرتکمیل پاکستان کا نا مکمل ایجنڈا ہے اورپاکستان کشمیرکوکبھی بھی حالات کے رحم وکرم پرتنہا نہیں چھوڑے گا۔آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے جی ایچ کیومیں یوم شہدا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر بقاءپاکستان کا سفر ہمارے شہدا کی قربانیوں سے سجا ہوا ہے، پاکستان کی بنیادوں میں شہیدوں کا لہو شامل ہے، جب بھی ضرورت پڑی وطن کے بیٹوں نے لبیک کہا، جب تک ہمارے پاس ایسے والدین موجود ہیں جو وطن پر جان قربان کرنے والے سپوت پیدا کرتے ہیں تب تک پاکستان کو کوئی قوت نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان امن و سلامتی کا پیغام دیتا ہے اوریہ پیغام پورے خطے اور دنیا کے لیے ہے۔
آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کشمیرمیں جاری بربریت سے متعلق کہا کہ کشمیرمیں ریاستی دہشتگردی عروج پرہے، کشمیر تکمیل پاکستان کا نا مکمل ایجنڈا ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے، پاکستان کشمیرکوکبھی بھی حالات کے رحم و کرم پرتنہا نہیں چھوڑے گا جب کہ کشمیریوں پر ظلم ہمارے صبر کا امتحان ہے۔ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی تنظیموں کیلیے لمحہءفکریہ ہیں۔کراچی میں مختلف اسکولوں ‘کالجوں اورسماجی وسیاسی شخصیات کی جانب سے بھی یوم دفاع کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیاگیا‘جس میں طلبہ وطالبات کی جانب سے ٹیبلو پیش کیے گئے 
6ستمبر یوم دفاع کے طورپر ہم اس لیے مناتے ہیں کہ پاکستان پر1965ءمیں ہندوستان کی طرف سے جنگ کا تھوپا جانا پاکستانی قوم کے ریاستی نصب العین دوقومی نظریہ،قومی اتحاد اور حب الوطنی کو بہت بڑا چیلنج تھا۔ جسے جری قوم نے کمال و قار اور بے مثال جذبہ حریت سے قبول کیا اور لازوال قربانیوں کی مثال پیش کر کے زندہ قوم ہونے کاثبوت دیا۔ دوران جنگ ہر پاکستانی کو ایک ہی فکر تھی کہ ا ±سے دشمن کا سامنا کرنا اور کامیابی پانا ہے۔جنگ کے دوران نہ تو جوانوں کی نظریں دشمن کی نفری اور عسکریت طاقت پر تھی اور نہ پاکستانی عوام کا دشمن کو شکت دینے کے سوا کوئی اورمقصد تھا۔ تمام پاکستانی میدان جنگ میں کود پڑے تھے۔اساتذہ، طلبہ، شاعر، ادیب، فنکار، گلوکار ، ڈاکٹرز، سول ڈیفنس کے رضا کار ،مزدور،کسان اور ذرائع ابلاغ سب کی ایک ہی دھن اور آواز تھی کہ” اے مرد مجاہد جاگ ذرا اب وقت شہادت ہے آیا“ستمبر 1965ءکی جنگ کا ہمہ پہلو جائز لینے سے ایک حقیقی اور گہری خوشی محسوس ہوتی ہے کہ وسائل نہ ہونے کے باوجود اتنے بڑے اور ہر لحاظ سے مضبوط ہندوستان کے مقابلے میں چھوٹے سے پاکستان نے وہ کون سا عنصر اورجذبہ تھا، جس نے پوری قوم کو ایک سیسہ پلائی ہوئی نا قابل عبور دیوار میں بدل دیا تھا۔ مثلاً ہندوستان اور پاکستان کی مشترکہ سرحد”رن آف کچھ“ پر طے شدہ قضیہ کو ہندوستان نے بلا جواز زندہ کیا فوجی تصادم کے نتیجہ میں ہزیمت اٹھائی تو یہ اعلان کردیا کہ آئندہ ہندوستان پاکستان کے ساتھ جنگ کے لئے اپنی پسند کا محاذ منتخب کرے گا اس کے باوجود پاکستان نے ہندوستان سے ملحقہ سرحدوں پر کوئی جارحانہ اقدام نہکیے تھے۔ صرف اپنی مسلح افواج کومعمول سے زیادہ الرٹ کررکھا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ چھ ستمبر کی صبح جب ہندوستان نے حملہ کیا تو آناً فاناً ساری قوم، فوجی جوان اور افسر سارے سرکاری ملازمین جاگ کر اپنے اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف ہوگئے۔ صدر مملکت فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے ایمان افروز اور جذب مرد حجاہد سے لبریزقوم سے خطاب کی وجہ سے ملک اللہ اکبر اورپاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج ا ±ٹھا۔فیلڈ مارشل ایوب خان کے اس جملے ”پاکستانیو! اٹھو لا الہ الا اللہ کا ورد کرتے ہوئے آگے بڑھو اوردشمن کو بتا دو کہ اس نے کس قوم کو للکارا“ان کے اس خطاب نے قوم کے اندر گویا بجلیاں بھردی تھیں۔ پاکستان آرمی نے ہر محاذ پر دشمن کی جارحیت اور پیش قدمی کو حب الوطنی کے جذبے اورپیشہ وارانہ مہارتوں سے روکا ہی نہیں، انہیں پسپا ہونے پر بھی مجبور کردیا تھا۔ ہندوستانی فوج کے کمانڈر انچیف نے اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ وہ لاہور کے جم خانہ میں شام کو شراب کی محفل سجائیں گے۔ ہماری مسلح افواج نے جواب میں کمانڈر انچیف کے منہ پر وہ طمانچے جڑے کہ وہ مرتے دم تک منہ چھپاتا پھرا۔ لاہور کے سیکٹر کو میجر عزیز بھٹی جیسے سپوتوں نے سنبھالا، جان دے دی مگر وطن کی زمین پر دشمن کا ناپاک قدم قبول نہ کیا۔

No comments:

Post a Comment